Pakistan and Saudi Arabia Relations

02:12 Unknown 0 Comments


وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، دونوں ممالک نے ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی وزیر سیاحت و نوادرات شہزادہ سلطان بن سلمان سے ملاقات کے دوران کیا جنھوں نے گورنمنٹ ہاؤس مری میں ان سے ملاقات کی ۔ شہزادہ سلطان نے صدر مملکت ممنون حسین سے بھی ملاقات کی۔ صدر ممنون حسین نے اس موقع پر سعودی سرمایہ کاروں کوپاکستان میں انفرااسٹرکچر، توانائی، سیاحت و ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ صدر نے پاکستان کے سیاحتی شعبہ جات و عجائب گھروں اور سعودی کمیشن برائے سیاحت کے درمیان وسیع تر تعاون پر بھی زور دیا اور آزمائش کی ہر گھڑی میں پاکستان کی فراخدلانہ معاونت پر شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اور سعودی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔

پاک سعودی تعلقات کا تاریخی تناظر کسی تعارف کا محتاج نہیں، خلیجی اور شرق اوسط کی سیاسی ،تزویراتی اور عسکری امور کے تناظر میں سعودی عرب کا کردار نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔ جریدہ ’’اکنامسٹ‘‘اور بی بی سی نے سعودی عرب کے سیاسی، عسکری ، اقتصادی اور سماجی شعبوں میں ترقی و ترویج پر تجزیاتی رپورٹیں شایع کی ہیں جن میں اس کا مشرق وسطیٰ کے صحرائی خطے میں تیل کی دولت سے مالامال عرب و مسلم دنیا میں ایک طاقتور کردار کے طور پر جائزہ لیا گیا ہے ۔ پاکستان کو سعودی عرب سے ایک خاص دینی، سماجی، تاریخی اور روحانی نسبت ہے، اور برس ہا برس سے حرمین شریفین کو اہل پاکستان نے ہمیشہ اپنے دل میں احترام و عقیدت سے جگہ دی ہے، دونوں ملک اپنے لازوال رشتوں اور سیاسی تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں، عالمی امور میں جہاں سعودی حکومت نے پاکستانی موقف کی ہمیشہ تائید وحمایت کی وہاں اقتصادی ، تعلیمی اور سماجی شعبے میں بھی پاک سعودی تعلقات ہر دور میں مستحکم رہے چنانچہ سماجی، دینی و روحانی نسبت سے عالمی امور اور دو طرفہ سے اسیروابط آئندہ بھی اسی جذبہ اور دوطرفہ مفاہمت اور اشتراک و تعاون سے جاری رہیں گے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے بے پناہ مواقع کی موجود گی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب سیاحت کے شعبے میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ، انھوں نے سعودی شہزادہ سلطان بن سلمان کو پاکستان بھر کے تفریحی مقامات کے تفصیلی دورے کی دعوت بھی دی ۔ سیاحت وہ اہم شعبہ ہے جس میں سعودی سرمایہ کاری کے بیش بہا امکانات موجود ہیں۔ وزیراعظم اور سعودی شہزادہ برف سے ڈھکے کشمیر پوائنٹ کے خوبصورت نظاروں سے بھی لطف اندوز ہوئے ۔

اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پاکستان کے کئی صحرا اور چٹیل میدان پاک سعودی مشترکہ منصوبوں کے ذریعے سرسبز و شاداب علاقوں میں تبدیل ہوسکتے ہیں ۔ قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف نے سعودی شہزادہ سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز کی والدہ سلطانہ ترکی السدیری کے نام سے منسوب سلطانہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ’’ تعلیم وتحقیق اور سماجی ترقی‘‘ کے مرکز کے نئے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کی ترقی و خوشحالی کے لیے تعلیم کے حصول کو کلیدی کردار حاصل ہے، سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی سے اقتصادی خرابیاں دور ہو سکتی ہیں اور ساتھ ہی قوم کی سماجی و اقتصادی ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی میں مسلم ممالک بہت پیچھے ہیں ، سعودی عرب کی قیادت میں تمام اسلامی ممالک اپنے جدید علمی اور ٹیکنالوجیکل ضروریات کی تکمیل کے لیے وسیع تر اشتراک عمل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے تعلیم کے لیے سلطانہ فاؤنڈیشن کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ شہزادہ سلطان بن سلمان کی یہاں موجودگی پاکستان اور سعودی عرب کے عوام کے درمیان پائیدار اور دائمی دوستانہ تعلقات کی واضح علامت ہے ، پاکستان اور سعودی عرب عالمی امن کے لیے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ تعلیم وہ شعبہ ہے جس میں پاکستان اور سعودی ماہرین تعلیم کے فروغ ، فکری پسماندگی ، جہالت کے خاتمہ اور جدید ترین علمی تحقیق کے نئے در کھول سکتے ہیں، شہزادہ ترکی الفیصل پہلے ہی ایک متحدہ اسلامی فورس کے قیام کی ڈاکٹرائن پیش کرچکے ہیں اس پر مسلم ممالک کے تحفظات ہو سکتے ہیں تاہم تعلیمی شعبے میں ایسی کوئی فورس بن جائے تو آئندہ کئی نسلیں مغرب کے تعلیمی تقابل کے قابل ہوسکتی ہیں ۔ پاک سعودی تزویراتی و عسکری تعاون بھی روبہ عمل لایا جارہا ہے ،پاکستان کو خطے میں بدامنی اور امن امان کی ابتری کا مسئلہ درپیش ہے جب کہ سعودی حکومت علاقائی سلامتی کے اقدامات پر عملدرآمد میں سنجیدہ ہے، عالم اسلام کو آنے والے وقت کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پر امن بقائے باہمی اور علاقائی سلامتی کے معاہدوں سمیت ملت اسلامیہ کی اجتماعی نگہبانی کا بھی کوئی میکنزم وضع کرنا چاہیے اور اس سلسلہ میں متعلقہ بین الاسلامی اداروں کا احیا ضروری ہے جب کہ اس کام کی ابتدا سعودی قیادت کے مفید مشاورت سے کی جانی چاہیے ۔

دریں اثناشہزادہ سلطان بن سلمان نے کہا کہ سلطانہ فاؤنڈیشن کا قیام ان کی والدہ کا آئیڈیا تھا ، فاؤنڈیشن کے آئندہ منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم اپنے پروگراموں کو اسکولز سے کالجز اور میڈیکل کالجز کے ساتھ ساتھ ضرورت مند طلبہ کے لیے وظائف تک وسعت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک عظیم ملک ہے اور ہمیں امید ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کی قیادت میں یہ ترقی کے مزید منازل طے کرے گا، ہم پاکستان کا مستقبل تابناک اور روشن دیکھتے ہیں ، تعلیم اور طب کے شعبے میں پاکستان کی معاونت جاری رکھیں گے۔ تعاون و امداد کی اس یقین دہانی کے ثمرات کے حصول کے لیے ہمہ جہت منصوبہ بندی کی جائے ۔ وزیراعظم نواز شریف کو سعودی محبتوں ،اور خیر سگالی کا جو تحفہ ملا ہے اس سے اہل وطن کی تعلیمی ، سماجی اور معاشی زندگی میں انقلاب آنا چاہیے۔ شہزادہ سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز السعودکا دورہ بلاشبہ دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے اورپاکستان سے سعودی عوام اور حکمرانوں کی دلی قربت و وابستگی کو مستحکم کرنے میں اہم پیش رفت کا باعث بنے گا۔

Pakistan and Saudi Arabia Relations

Enhanced by Zemanta

0 comments: