Showing posts with label China. Show all posts

کیا دھرنوں کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا؟......


جب چین کے صدر ڑی ینگ پیانگ کے دورہ پاکستان پرغیریقینی صورت حال کے بادل مسلسل گہرے ہورہے تھے تو اُس وقت حکم ران اور اپوزیشن جماعتیں مل کر اس دورے کو ہر حال میں ممکن بنانے کی بجائے دھرنے والوں کو بھر پور طریقے سے لتاڑنے اور دوسری طرف بے مذاکرات میں مصروف تھیں۔حالاں کہ اُس وقت بڑی واضح اطلاعات آ رہی تھیں کہ چینی صدر کا 14 سے 16 ستمبر تک کا طے شدہ دورہ پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مظاہروں اور سیاسی کشیدگی کے باعث منسوخ یا ملتوی ہوسکتا ہے۔ غیر جانب دارسیاسی تجزیہ نگار وں کے مطابق حکومت کے پاس اس دورے کو بچانے کے لیے تین ہفتے تھے اور اس دوران حکومت کے پاس اچھی حکم رانی ثابت کرنے کا یہ ایک نادر موقع تھا لیکن اُن دنوں کو حکومت نے دھرنوں کو جواز بنا کر ضائع کردیا گیا۔

بلکہ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ حکومت کو یقین تھا کہ چینی صدر ان حالات میں نہیں آئیں گے، اس لیے ان دھرنوں کوچینی صدر کے دورہ کی منسوخی سے منسلک کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی اور احسن اقبال کو اس پراپیگنڈہ کا ٹاسک دے دیا گیا۔ جب کہ اس موقع پر وزیر اعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سر تاج عزیر نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ چینی صدر کا دورہ منسوخ نہیں ہو گا ، البتہ یہ امکان موجود ہے کہ اس میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ لیکن ایسے میں سب سے پہلے وزیر برائے منصوبہ بندی اور ترقیات احسن اقبال نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پی ٹی آئی اور پی اے ٹی پر فوراً تنقید کرتے ہوئے قوم کو خبر دی کہ چینی صدر کا دورہ منسوخ کر دیا گیا ہے۔
خارجہ امور کے مشیر اور منصوبہ بندی کے وزیر کے دو مختلف بیانات نے یوں قوم کو مخمصے میں ڈال دیا۔ اسی طرح جب مریم نوازشریف نے بھی اپنے ٹوئٹ میں عمران خان اور طاہرالقادری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج عمران اور قادری کا ایجنڈا پورا ہو گیا ہے تو محب وطن پاکستانیوں کو ایک دھچکا لگا۔ ان اطلاعات کے بعد جہاں حکومتی پراپیگنڈہ والی بات درست محسوس ہونے لگی تو وہیںقوم شدید مخمصے کا شکار رہی۔

ان حالات میں فوری طور پرچینی سفارت خانے کا ردعمل سامنے آیا کہ انہیں صدر کے دورے کے منسوخ کیے جانے کا علم نہیں مگر وہ اسلام آباد کی صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔ اس پر ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے میڈیا کو بتایا کہ صدر کے دورے کے شیڈول کو منسوخ یا تبدیل نہیں کیا جارہا۔ یاد رہے کہ یہ بیان اس وقت دیا گیا تھا جب چینی صدر کی سیکورٹی اور پروٹوکول پر مشتمل ایک اعلٰی سطحی ٹیم دورے کی تاریخوں کو حتمی شکل دینے کے لیے دو روز سے اسلام آباد میں موجود تھی۔ اس موقع پر چینی صدر کی آمد مکمل طور پر کنفیوژن کا شکار نظر آئی۔

اسی دوران عمران خان اور طاہر القادری نے چینی صدر ڑی جنگ پیانگ کے دورے کے موقع پر کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی اور دونوں نے چینی صدر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کا قریبی اور اصل دوست ہے۔ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے تو یہاں تک کہا کہ یہ دورہ ہماری وجہ سے نہیں بل کہ حکم رانوں کی نا اہلی کی وجہ سے ملتوی ہوا۔
انہوں نے کہا کہ دورہ ملتوی ہونے سے کئی روز پہلے میں نے بڑی وضاحت سے یہ کہہ دیا تھا کہ جب چینی صدر آئیں گے تو ہم اُن پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کریں گے مگر ان کے دل میں چور تھا، یہ ڈر رہے تھے کہ اگر چینی صدر نے پوچھ لیا کہ یہ لوگ پارلیمنٹ کے سامنے کیوں بیٹھے ہیں؟ تو چینی صدر کو ہم کیا بتائیں گے۔ سچ کہنا ان کی سرشت میں نہیں اور جب بھی یہ جھوٹ بولتے ہیں تو پکڑے جاتے ہیں۔

وجہ جو بھی ہو مگر ہوا وہ ہی جس کا سب کو ڈر تھا۔ چین کے صدر نے موجودہ سیاسی بحران کے پیش نظر پاکستان کا دورہ ملتوی کردیا جسے اب حالات بہتر ہونے کے بعد دوبارہ طے کیا جائے گا۔ سکیورٹی ٹیم نے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے حکام سے چینی صدر کے دورہ پاکستان کے سلسلے میں جب ملاقات کی تھی تو پاکستانی حکام کی جانب سے چینی صدر کی ٹیم کو لاہور میں ملاقات کی تجویز بھی دی گئی جسے سکیورٹی ٹیم نے یک سر مسترد کردیا۔

چین کے صدر اس اہم دورہ میں پاک چین مشترکہ تجارت سمیت دونوں ممالک کے درمیان دیگر اہم معاہدوں پر دست خط کرنے والے تھے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بھی موجودہ صورت حال کے پیش نظر سری لنکا کے صدر اور آئی ایم ایف کے وفد سمیت دیگر اعلیٰ حکام پاکستان کا دورہ ملتوی کرچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق چینی صدر کے دورے کی نئی تاریخ کا تعین اب ایک ماہ بعد کیا جائے گا تاہم چینی سفارت خانے اور پاکستانی دفتر خارجہ نے اس بارے میں تصدیق کرنے سے انکارکیا ہے۔

واضح رہے کہ چین کے صدور اپنے دورہ پاکستان کے دوران ہمیشہ ایوان صدر میں قیام کرتے رہے ہیں لیکن ان دنوں اس سرکاری عمارت کے باہر دھرنے جاری ہیں۔ اس لیے جب پاکستانی حکومت نے چینی صدر کی سکیورٹی ٹیم کو متبادل کے طور پر لاہور میں ملاقاتوں کی تجویز دی تو سکیورٹی ٹیم نے پاکستانی حکام کو واضح کر دیا تھا کہ چین کے صدر موجودہ حالات میں پاکستان نہیں آ سکتے، دوسری بات یہ بھی ہے کہ لاہور گنجان آباد شہر ہے وہاں ملاقات نہیں ہو سکتی۔ اس کے بعد ہی چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین کو بتایا گیا تھا۔ گو کہ دوسری جانب چینی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ چینی صدر کے دورے کی منسوخی کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں، ہمیں دورہ منسوخ ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اسلام آباد کی صورت حال پاکستان کا نجی معاملہ ہے، ہم قریب سے صورت حال مانیٹر کررہے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ فریقین مسئلے کو جلد سے جلد حل کر لیںگے۔ اُدھر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم چینی صدر کے دورہ کے ملتوی ہونے کی ابھی تصدیق نہیں کرسکتے۔ پانچ ستمبر کو سرتاج عزیز نے کہا کہ آیندہ چوبیس گھنٹوں میں صورت حال واضح ہو جائے گی، جو نہ ہو سکی تھی۔ مگر جب ترجمان پاک بحریہ نے بھی دورہ کے التوا کی تصدیق کی تو اُس وقت میڈیا اور عوام کو یقین ہواکہ دورہ واقعی ملتوی ہو چکا ہے۔

اطلاعات یہ تھیں کہ چینی صدر کے اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان بتیس ارب ڈالر کے معاہدات ہونا تھے جن میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے پاور پلانٹ کے سمجھوتے بھی شامل ہیں۔ پاکستان اور چین کے درمیان دس ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی امید کی جا رہی تھی مگر میڈیا میں آنے والے بیانات میں اربوں ڈالر کی اس سرمایا کاری کو حکومتی قرضے بھی کہا جا رہا ہے۔
چینی صدرکا دورہ پاکستان ملتوی ہونے پر سابق صدر آصف زرداری، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے افسوس کا اظہار کیا ۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ فریقین اسلام آباد میں بحران کوختم نہیں کراسکے اور یوں بدقسمتی سے بحران کے باعث چینی صدر کا غیرمعمولی دورہ ملتوی ہوگیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ چینی صدرکا دورہ ملتوی ہونا عمران خان اورطاہرالقادری کا قوم سے انتقام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم عمران خان اورطاہرالقادری کوکبھی معاف نہیں کرے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دھرنوں نے پاکستان اورچینی حکومت کی ایک سالہ کوششوں پرپانی پھیردیا۔ تاحال چینی صدر کے ممکنہ دورے سے متعلق نہ تو نئی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے اور نہ ہی اس کی مزید تفصیلات بتائی گئی ہیں۔اس دورے کی ناکامی کوحکومت بہ طورپراپیگنڈہ استعمال کرتی رہی جو اُسے نہیں کرنا چاہیے تھا۔ بہتر ی اسی میں ہے کہ اس دورے کی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا جاتا تا کہ قوم کو دھرنوںسے ہونے والی فرسٹریشن کے دوران کوئی اچھی خبر سننے کو مل جاتی۔
آخر کا ر جب مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سر تاج عزیز نے جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے شرکا ء کو بتایا کہ چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا ہے منسوخ نہیںہوا، تو بات واضح ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس اہم دورے کو ری شیڈول کرانے کے لیے تمام تر ممکنہ اقدامات کریں گے اور ملک کو نقصان نہیں پہنچنے دیں گے۔

کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی دارالحکومت میں دھرنوں کی صورت حال اور چینی صدر کے دورہ پاکستان کے ملتوی ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اجلاس کے دوران دفتر خارجہ کے حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کمیٹی کے اجلاس میں چینی صدر کے دورہ کے منسوخ ہونے کے باعث پاکستان کو پہنچنے والے سفارتی سطح پر نقصان اور باہمی تعلقات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کریں، کمیٹی اراکین نے حکومت اور دھرنے دینے والی جماعتوں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے قائدین پر بھی زور دیا گیا کہ وہ اپنے معاملات جلد از جلد حل کریں۔

کمیٹی کو دی جانے والی بریفنگ کے دوران مشیر برائے امور خارجہ نے کہا کہ ہم چینی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ آئندہ کسی وقت چین کے صدر کے دورہ پاکستان کو ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ چینی حکام نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ چینی صدر جب اور جتنا جلد ممکن ہوا وہ پاکستان کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی چین کے وزیر خارجہ کے ساتھ 11 ستمبر کو شنگھائی کو آپریشن آرگنائزیشن کے اجلاس کے موقع پر ملاقات ہو رہی ہے اور وہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے ری شیڈول ہونے پر بات چیت کریں گے۔کمیٹی اراکین نے اس موقع پر کہا کہ دفتر خارجہ سری لنکا اور مالدیپ کے صدور کے دورہ پاکستان کے ری شیڈول ہونے کے لیے بھی کام شروع کیا جائے ۔

پاک چین سفارتی تعلقات
اس میں شک نہیں کہ پاکستان میں تین ایشوز ایشوز ایٹمی اثاثے‘ مسئلہ کشمیر اور پاک چین دوستی پر مکمل اتفاق پایا جاتا ہے۔ دنیا میں بہت سی تبدیلیاں آئیں مگر اس اتفاق میں تبدیلی نہ آسکی۔ اسی لیے پاکستان کا استحکام اور خوشحالی آج بھی چین سے قربت میں ہی ہے۔ پاک چین سٹرٹیجک تعلقات کے بعد اس وقت دنیائے سیاست میں کافی تبدیلیاں آ رہی ہیں جو بہت اہم ہیں۔ ایک بنیادی تبدیلی اور نئی حقیقت تو یہ ہے کہ اقتصادی و سیاسی قوت اور طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔

اگر انیسویں صدی برطانیہ کی تھی‘ بیسویں صدی امریکا کی تو اکیسویں صدی ایشیا کی ہو گی اور اب طاقت کا توازن یورپ اور امریکا سے نکل کر ہمارے خطے میں آ رہا ہے۔ آج سب سے مضبوط اور ابھرتی ہوئی نئی طاقت عوامی جمہوریہ چین ہے جو ہمارا ہمسایہ اور دیرینہ دوست ہے۔ دوسری بات جو اہم ہے کہ چین کی بڑھتی قوت اور پرامن طور پر نہایت تیزی سے آگے بڑھنے سے کچھ لوگ خائف ہو کر اب یہ کوشش کر رہے ہیں کہ چین کو کس طرح روکا جائے؟ اس مقصد کے لیے مغرب کے چند گروپ ہندوستان کو تیار کرنا چاہتے ہیں اور اس کی بنیاد 2005 میں بش انتظامیہ نے رکھی دی تھی جب ہندوستان کے ساتھ امریکا نے نیوکلیئر معاہدہ کیا۔

اس کا اصل مقصد چین کو ہندوستان کے مقابلے میں مضبوط کرنا تھا۔ اس حوالے سے ایک نئی سرد جنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ ہندوستان کی کوشش تھی کہ وہ سلامتی کونسل کا مستقل ممبر بن جائے اور اس کی تائید امریکا‘ فرانس اور برطانیہ بھی کر چکے ہیں‘ تاہم چین نے پاکستان کا ساتھ دیا اور اس معاملے کو روکا ۔ چین نے ہمارا ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے۔ امریکا کا عراق اور افغانستان کی جنگ کا ہر ہفتے کا خرچہ چار ارب ڈالر ہے۔ یعنی ہر ہفتے عراق اور افغانستان کی جنگ میں امریکا چار ارب ڈالر خرچ کر رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ امریکا پاکستان کو جو امداد دے رہا ہے‘ وہ ان کی عراق اور افغانستان کی جنگ کے تین ہفتے کا خرچہ ہے۔

غلام محی الدین

Xi Jinping Postpones Pakistan Visit

Navy Reples Attack on PNS Zulfiquar (251) F-22P Zulfiquar Class Guided Missile Frigate

Pakistan Navy has repelled an attack by terrorists armed with rocket-propelled grenades (RPGs), assault rifles and hand grenades on its on its naval dockyard following Defence Day celebrations. It is said that terrorists were aiming to capture PNS Zulfiquar (251) F-22P Zulfiquar Class Guided Missile Frigate.

Security personnel of Pakistan Navy along with members of Special Service Group Navy SSG(N) killed two terrorists and apprehended four others in joint operation.


One petty officer of Pakistan Navy embraced Shahadat while another officer and six sailors sustained injuries during this attack by terrorists.


Daytime colour-smoke explosive show over the Huangpu River at the Bund, in Shanghai

People watch a daytime colour-smoke explosive show over the Huangpu River at the Bund, in Shanghai.

Top Countries by number of research papers published

Top Countries by number of research papers published

Countries with the largest Muslim populations

With the exception of India, Nigeria, Ethiopia, China and Russia, the majority of the population in the following countries are Muslim.[74]
 

1. Indonesia Jakarta 209,120,000 13.1%


2. India New Delhi 176,190,000 11%


3. Pakistan Islamabad 167,410,000 10.5%


4. Bangladesh Dhaka 133,540,000 8.4%


5. Nigeria Abuja 77,300,000 4.8%


6. Egypt Cairo 76,990,000 4.8%


7. Iran Teheran 73,570,000 4.6%


8. Turkey Ankara 71,330,000 4.5%


9. Algeria Algiers 34,730,000 2.2%


10. Morocco Rabat 31,940,000 - 



Muslims live in, but also have an official status in the following regions:
The countries of Southwest Asia, and some in Northern and Northeastern Africa are considered part of the Greater Middle East. In Chechnya, Dagestan, Kabardino-Balkaria, Karachay–Cherkessia, Ingushetia, Tatarstan, Bashkortostan in Russia, Muslims are in the majority.
Some definitions would also include the Muslim minorities in:

 


دو گز زمین سے بھی محرومی........


چین میں 6 افراد نے اس لئے خودکشی کر لی ہے کہ اپنی لاشوں کو نذر آتش ہونے سے بچا سکیں۔ چین میں مذھباً نہیں، روایتی طور پر لوگ اپنے مُردوں کو تابوت میں بند کرنے کے بعددفناتے ہیں اور قبر کے اوپر چھوٹا سا ڈھانچہ اور ممکن ہو تو مزار بھی بناتے ہیں۔ روایت پسند قوم ہونے کی وجہ سے ان لوگوں کو یہ قبول نہیں کہ مرنے کے بعد انہیں قبر نہیں ملے گی۔ دوسری طرف ملک میں قبروں کے لئے جگہ کم پڑ رہی ہے۔ اس لئے حکومت نے یہ قانون بنایا ہے کہ آئندہ سے مرنے والوں کی لاشیں جلائی جائیں گی، انہیں دفن نہیں کیا جائے گا۔ جس علاقے کے چھ لوگوں نے خودکشی کی ہے، وہاں اس قانون پر یکم جون سے عمل ہونا ہے۔ چنانچہ خودکشی کرنے والوں کو قبر مل جائے گی۔

بہت ہی نرالی بات ہے کہ روایت کیلئے جان دے دی جائے۔ مرنے کے بعد کیا فرق پڑتا ہے کہ لاش جلائی جاتی ہے یا دفن کی جاتی ہے۔ یہ بات لواحقین کے لئے اہم ہو سکتی ہے، مرنے والے کے لئے نہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ کسی شخص نے عذاب قبر کا احوال سنا تواتنا خوفزدہ ہوا کہ وصیت کر دی کہ مرنے کے بعد اُسے نذر آتش کر دیا جائے۔ اس کا خیال تھا کہ لاش نہیں ہوگی تو عذاب سے بچ جاؤنگا۔ روایت ہے کہ خدا کو اس کاخوف پسند آیا اور اسے بخش دیا۔ اگرچہ عذاب قبر ایسی کیفیت ہے جس سے ہر مرنے والے کی روح کو دو چار ہونا پڑے گا، چاہے لاش ہو یا نہ ہو۔ چاہے کوئی جل کر ذرّہ ذرّہ ہو جائے، چاہے کسی کو مچھلیاں کھا جائیں، جسے عذاب ہونا ہے، ہو کر رہے گا۔ چین میں جگہ کی کمی بہت سے لوگوں کے لئے حیران کن ہوگی کیونکہ اگر چین کی آبادی بہت زیادہ ہے تو رقبہ بھی کم نہیں۔ اس کی آبادی ایک ارب35کروڑ ہے اور رقبہ95لاکھ مربع کلو میٹر یعنی37لاکھ مربع میل ہے۔ بھارت کی آبادی چین سے کچھ ہی کم ہے یعنی ایک ارب22کروڑ جبکہ رقبہ چین کے تیسرے حصے کے برابر ہے یعنی تقریباً33لاکھ مربع کلو میٹر (ساڑھے بارہ لاکھ مربع میل ) گویا اس وقت چین کی جتنی آبادی ہے، وہ بڑھ کر تین گنی ہو جائے تو وہ بھارت کے برابر ہو گا۔ پھر جگہ کی کمی کے کیا معنے۔

اس کا جواب یہ ہے کہ چین کا صرف مشرقی علاقہ جو ایک تہائی سے کچھ زیادہ ہے، کم و بیش ساری آبادی کو سموئے ہوئے ہے۔ باقی 60فیصد رقبے میں برائے نام آبادی ہے۔ان دونوں علاقوں کو ایک فرضی لکیر ’’ہو‘‘لائن الگ کرتی ہے اور ان دونوں علاقوں کی آبادی میں فرق کتنا زیادہ ہے، ان کا اندازہ یوں لگائیے کہ مشرقی چین میں ملک کی94 فیصد آبادی ہے اور باقی 60فیصد رقبے میں صرف6فیصد لوگ رہتے ہیں۔ اس زیادہ آباد رقبے میں گھنے جنگل بھی ہیں، بے شمار دریا اور جھیلیں اور ناقابل رہائش اونچے برف پوش پہاڑی سلسلے بھی ہیں۔ چنانچہ دیکھا جائے تو یہ چین بھارت سے کہیں زیادہ گنجان آباد ملک ہے۔ ساتھ ہی اس علاقے میں بڑے بڑے صنعتی کمپلیکس اور ترقی کی علامت دوسری عمارات بھی بن رہی ہیں۔جن سے آبادی کی گنجائش اور کم ہو رہی ہے۔ چین کی کم و بیش ساری زراعت بھی اسی علاقے میں ہے۔ اس لئے اگر آج قبروں کے لئے جگہ کم یاب ہے تو آنے والے دنوں میں نایاب ہو جائے گی چنانچہ لاشوں کو نذر آتش کرنا چین کی مجبوری بنتا جا رہا ہے۔ دوسری طرف روایت پسندی ہے۔ اور روایت پسندی اور مجبوری کی اس جنگ میں مجبوری ہی جیتے گی کہ ریاستی طاقت بھی مجبوری کے ساتھ ہے۔ اس سے پہلے ریاستی طاقت ایک اور روایت کا خاتمہ بھی کر چکی ہے۔ یعنی بچوں کی تعداد کو پوری دنیا سے زیادہ محدود کر چکی ہے۔ ترقی پذیر ملکوں میں ایک گھرانے میں چار پانچ سے لے کر سات آٹھ تک بچے بھی ہو سکتے ہیں لیکن ترقی یافتہ ملکوں میں یہ گنتی زیادہ تر دو ہوتی ہے، اس سے زیادہ ہوئی تو تین اور حد چار۔ لیکن چین نے یہ قانون نافذ کر دیا کہ ایک گھرانہ صرف ایک بچہ پیدا کر سکتا ہے۔

ایک سے زیادہ بچے ہوں گے تو سخت جرمانہ ہوگا۔ بسا اوقات یہ جرمانہ خاندان کی آمدنی سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے چنانچہ ایسے واقعات کثرت سے ہو رہے ہیں کہ دوسرا بچہ ہوگیا تو ماں باپ نے اسے مار ڈالا۔ اس پالیسی کی وجہ سے اسقاط حمل کی شرح بھی بڑھی جن میں بعض اوقات ماں بھی مر جاتی ہے۔ پیدا ہونے والی زیادہ تر بچیاں مار دی جاتی ہیں کیونکہ لڑکا زیادہ مطلوب ہے، اور اگلی بار لڑکا ہوا تو ٹھیک، لڑکی ہوئی تو پھر مار دی جائیگی ۔ اندازے کے مطابق اس پالیسی کے تحت تیس برسوں میں20 کروڑ پیدائشیں روکی گئیں۔ یعنی یہ پالیسی نہ ہوتی تو چین کی آبادی اس وقت ڈیڑھ ارب سے بھی زیادہ ہوتی۔(اسقاط کے واقعات اس میں شامل نہیں) اس پابندی کا ایک اور نتیجہ خاندانی نظام کے سکڑنے کی شکل میں یوں نکلا ہے کہ ’’رشتے‘‘ہی غائب ہوگئے ہیں۔ ذرا غور کیجئے کہ ایک گھر ایک بچہ کے سلسلے کی اگلی نسل کے رشتے کیا ہوں گے؟ یعنی اس ایک بچے کا آگے جو بچہ ہوگا، اس کی خالہ ہوگی نہ خالو، ماموں ہوگا نہ ممانی، پھوپھی ہوگی نہ پھوپھا اور جب یہ نہیں ہوں گے تو کزن بھی نہیں ہوں گے۔ نہ کوئی خالہ زاد، نہ کوئی چچا زاد۔ اکیلے گھرانے کا اکیلا بچہ۔

فوری نتیجہ اس قانون کا یہ نکلا ہے کہ چین میں نوجوانوں کی تعداد کم اور بوڑھوں کی زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔ اس لئے کہ بڑے بوڑھے تو اس پابندی سے پہلے پیدا ہوئے۔ شرح اموات کم ہے چنانچہ یہ بوڑھے لوگ بڑی تعداد میں ہیں جبکہ اگلی پیڑھی ہی میں دو افراد مل کر صرف ایک بچے کی ’’ری پلیسمنٹ‘‘ فراہم کریں گے۔

ایک اور دردناک نتیجہ ان بڑے بوڑھوں کی کسمپرسی کی شکل میں نکل رہا ہے۔ بوڑھے ماں باپ کی دیکھ بھال کی ذمہ داری صرف ایک لڑکے (یا لڑکی) پر ہوگی۔ وہ روزگار کمائے گا یا ان کی دیکھ بھال کرے گا۔ چنانچہ چین میں (اور کسی حد تک جاپان، کوریا میں بھی ) بوڑھے لوگ یا تو گھٹ گھٹ کر مر رہے ہیں یا خودکشیاں کر رہے ہیں۔

اس صورتحال کی ذمہ داری کس پر ہے؟ چین اگر آبادی میں اضافہ نہیں روکتا تو بھی مشکل میں پڑتا ہے اور اگر روک رہا ہے تو بھی مشکل میں ہے۔ نوجوانوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے چین میں ورک فورس کا بحران بھی پیدا ہو رہا ہے۔ گزشتہ برس کے آخر میں کچھ گھرانوں کو دو بچے پیدا کرنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے۔ آنے والے برسوں میں اس کے سماجی اور اقتصادی نقصانات زیادہ سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔

یہاں یہ سوال اٹھتا ہے کہ تقریباً60فیصد بے آباد رقبے کو آباد کیوں نہیں کیا جاتا تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ بے آباد رقبے اتنی ہی آبادی سنبھال سکتے ہیں جتنی اس وقت وہاں ہے۔ کم آباد رقبے میں سنکیانگ، تبّت اور اندرونی منگولیا کے صوبے (نیم بلکہ نام نہاد خود مختار ریاستیں) زیادہ قابل ذکر ہیں۔ تبّت کا رقبہ پونے پانچ لاکھ مربع میل ہے یعنی پاکستان سے کوئی ڈیڑھ گنا بلکہ اس سے بھی زیادہ لیکن آبادی محض تیس لاکھ ۔وجہ وہی کہ یہاں دور دور تک برفانی صحرا پھیلے ہوئے ہیں۔ تقریباً یہی حال سنکیانگ کا ہے جس کا رقبہ پاکستان سے دوگنے سے بھی زیادہ ہے اور آبادی محض دو کروڑ۔ یہاں کچھ علاقہ قابل رہائش ہے اس لئے چینی آبادی نقل مکانی کرکے یہاں آباد ہو رہی ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں (یغور مسلمانوں) کو خدشہ ہوگیا ہے کہ وہ اپنے ہی علاقے میں اقلّیت نہ بن جائیں۔ حالیہ دہشت گردی کی لہر کے بعد سے یہ نقل مکانی کم ہو گئی ہے۔ تیسرا بڑا علاقہ اندرونی منگولیا ہے۔ یہ تینوں وسیع و عریض علاقے چین کا حصہ نہیں تھے، انہیں بعد میں ضم کیا گیا۔ سنکیانگ عرصے تک مشرقی ترکستان کے نام سے الگ ملک رہا اور تبّت کو امریکہ اور بھارت آج بھی چین کا حصہ تسلیم نہیں کرتے جبکہ اندرونی منگولیادراصل منگولیا کا علاقہ تھا۔ ان بے آباد، صحرائی، برفانی علاقوں میں چین بہت کوشش کرے تب بھی چند کروڑ افراد سے زیادہ لوگ آباد نہیں کر سکتا۔ سائنس کی مزید ترقی کے بعد مصنوعی ماحول پیدا کرکے یہ مسئلہ شاید حل کر لیا جائے۔ ایسا نہ ہو سکا تو قیامت کا انتظار کرنا پڑے گا جوایک ہی بار سارے مسئلے ہمیشہ کے لئے حل کر دے گی۔


بہ شکریہ روزنامہ "نئی بات

 



Enhanced by Zemanta

China To Induct JF-17 Thunder into Its Air Force: President Mamnoon Hussain

President Mamnoon Hussain has described his  visit to China as  successful. Pakistani President said that Chinese side has agreed to induct FC-1/JF-17 Thunder fighter jets into its Air Force. This will help in bringing the per unit price down and increase the chances of garbing export orders. He also added that China will continue to cooperate on the JF-17 project.

China has also agreed to extend its cooperation in fighter against terrorism and will supply Pakistan army with helicopters. China and Pakistan will also soon finalize contract to jointly develop and produce submarines for Pakistan Navy. 

China will also install two  1100 MW nuclear power plants in Karachi and another three will be installed in other parts of the country.

Chinese New Year Celebrations in Pictures













Chinese New Year Celebrations in Pictures
Enhanced by Zemanta

Pakistani JF-17 Thunder Fighter Aircraft at Kamra

Pakistani JF-17 Thunder Fighter Aircraft at Kamra.
















Pakistani JF-17 Thunder Armed with SD-10 BVRAAM and C-802A Antiship Missile

Pakistani JF-17 Thunder Block I Fighter Jet Armed with SD-10A Beyond Visual Range Air to Air Missile (BVRAAM) and C-802A Antiship Missile


JF-17 Thunder Fighter Jets Fitted with Fixed In-Flight Refuelling (IFR) Probe

JF-17 Thunder Fighter Jets Fitted with Fixed In-Flight Refuelling (IFR) Probe which will allow it to refuel in air from IL-78MP Midas MRTT (Air-to-Air Refuelling / Transport Aircraft ) of Pakistan Air Force. 


50th JF-17 Thunder Fighter Jet Inducted in Pakistan Air Force

Pakistan Air Force (PAF) has inducted the 50th indigenously produced Block-I JF-17 Thunder fighter jet produced by the Pakistan Aeronautical Complex (PAC) in a ceremony attended by the Prime Minister Muhammad Nawaz Sharif.

Prime Minister Muhammad Nawaz Sharif said on Wednesday the country's defence strategy was being devised keeping in view the contemporary professional requirements as no battle could be won with outdated technology and discarded strategies. "The new technology and modern expertise have transformed our defence into a great force ... We want that our defence forces should be ever ready for any contingency," he said at the roll-out ceremony of the 50th JF-17 Thunder fighter aircraft at Pakistan Aeronautical Complex, Kamra. The Prime Minister expressed satisfaction that the country's military leadership was fully cognizant of the changing environment and was following an agreed and well-integrated approach. "For this reason, we want to ensure that our forces are alert, active and fully equipped with necessary professional skills," he added. Nawaz Sharif said the day marked a glorious milestone in the history of country's aviation industry as well as in the national quest for development and progress. He congratulated Chief of the Air Staff and his team on the successful completion of in-country production of first batch of 50 JF-17 aircraft. He said proud accomplishments marked the history of Pakistan Air Force showing bravado, commitment and courage. He said the skill and passion of 'flying falcons' to conquer the skies assured that the country's aerial frontiers were safe and secure. He said the proficiency of PAF was not limited to the air alone, but it was equally competent to show its mettle in the fields of aircraft manufacture, radar and even the drone technology. The Prime Minister said the whole world acknowledged the acumen and potential of Pakistan's soldiers and it was because of this potential that he had approved the JF-17 project in his previous tenure. He said today he was immensely proud that this project had successfully reached its completion, and the PAF professionals had met the expectations of the nation," he said. Nawaz Sharif said the JF-17 aircraft had not only strengthened the country's defence but also led to the growth of aviation industry. He pointed out that several political and economic compulsions came in the way of project during his last tenure. "But we approved this project disregarding all those pressures as the needs of our armed forces and the defence of the country was our priority. I reiterate my word of honour that even today the defence of the country is as dear to me as it was at that time," he added. The Prime Minister said the JF-17 aircraft development and production was a major flag bearer in the journey towards self- reliance and industrialization and added a glorious chapter in the history of Pakistan's friendship with China. He mentioned other joint projects with China, including Gwadar Port, Chashma Power Project, Karakoram Highway, Pakistan Aeronautical Complex and the recent Karachi Civil Nuclear Power Plant. He recalled his recent visit to China where several agreements of strategic nature were reached between the two countries. He said the most prominent amongst these was establishing an economic corridor, linking Gwadar to China through Khunjrab Pass, which would have far-reaching impact on the future of country and the region. The Prime Minister quoted the speech of Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah during his visit to the PAF Academy at Risalpur on 13th April 1948 as saying: "There is no doubt that any country without a strong air force is at the mercy of any aggressor. Pakistan must build up her air force as quickly as possible. It must be an efficient air force second to none and must take its right place with the army and the navy in securing Pakistan's defence." Nawaz Sharif expressed commitment that the government would meet demands of the defence forces so that their long-standing traditions attain perpetuity.

PM Nawaz To Hand Over 50th JF-17 Thunder and inaugurate Block II Production

PM Nawaz Shareef will attend the rollout ceremony of the 50th JF-17 Thunder fighter jet and he will also inaugurate the start of production improved Block II JF-17 Thunder fighter jets tomorrow. Chinese delegation will reach Pakistan today to attend the ceremony.

JF-17 Thunder Fighter Jet can targent enemy fighter jets with medium range Beyond Visual Range Air to Air Missiles (BVRAAM) and enemy warships with air to surface long range anti-ship missiles.



Pakistan Breaks Ground on $9.59 billion Nuclear Power Complex

Pakistani Prime Minister Nawaz Sharif broke ground on $9.59 billion Nuclear Power Complex in Karachi. The 2,200-megawatt power nuclear project will be built around two Chinese ACP-1000 nuclear reactors, with China also providing enriched uranium for fuel.


Pakistani Prime Minister Nawaz Sharif  said that “The beginning of the 2,200-megawatt power project is indeed a proud moment in the energy history of Pakistan.”

Sino-Pak JF-17 Thunder Displays Its Weapons Range

Sino-Pak JF-17 Thunder Displays Its Weapons Range at the 13th Dubai International Air Show. The JF-17 Thunder fighter jet was displayed along with 180km range C-802A Anti-ship Missile, CM-400 AKG Supersonic Anti Ship And Standoff Land Attack missile Missile, SD-10A Beyond Visual Range Air to Air Missile (BVRAAM), PL-5E II WVRAAM, LS-6 Satellite Aided Inertially Guided Bomb, LT-2/LS-500J Laser Guided Bomb, LT-3 Laser / Satellite Aided Inertially Guided Bomb and LT-2 Laser Guided Bomb.

Pakistan Air Force's JF-17 Thunder Completes 10,000 Sorties
Getting Up Close and Personal Tour of RD-93 Engine of JF-17
Video of JF-17 Taking Off & Landing with C-802A Anti-Ship Missiles
HQ Video of Aerial Display by JF-17 at Dubai Air Show 2011
Buy Three JF-17 Thunders For Price of One F-16: Pak Defence Minister
Egyptian Air Force 'Very Interested' in the JF-17 Thunder: EFE Air Chief
JF-17 Thunder's Weaponry Detailed
JF-17 Thunder at Static Display Along with Weapons At Dubai Air Show
JF-17 Thunder Aerial Display At Dubai Air Show
JF-17 Thunder from No.16 Squadron "Black Panthers" At Dubai Air Show
Pakistani Saab-2000 Erieye AEW&C at Dubai Air Show 2011
Pakistan Gears Up For Dubai Airshow 2011 With 7 Aircraft

Army Chief Gen Kayani To Visit China Next Week

Chief of Army Staff Gen Ashfaq Parvez Kayani will visit China next week from October 28-30, 2013. Army chief will meet his Chinese counterparts and other Chinese officials and discuss ways to enhance defence  cooperation with China.

Pakistani PNS Aslat Frigate To Visit Russia


Pakistani PNS Aslat Frigate will reach Russian port on 17th Oct 2013 on a good will visit.



Sino-Pak FC-1B / JF-17 B Thunder Multirole Fighter Aircraft

Sino-Pak FC-1B / JF-17 B Thunder Multirole Fighter Aircraft