Open Letter to PTI Chairman Imran Khan

00:58 Unknown 0 Comments



جناب عمران خان

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف
اسلام آباد۔

میری بیٹی منزہ کی عمر 14 برس ہے۔ اپنے دس سالہ تعلیمی دور میں وہ صرف ایک بار مسلسل پانچ دن سکول نہیں جا سکی تھی۔ یہ وہ دن تھے جب پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری اسلام آباد کے بلیو ایریا میں دھرنا دیے بیٹھے تھے۔

خاندانی تقریبات ہوں یا سیر و تفریح کے مواقع، منزہ سکول پر کسی چیز کو فوقیت نہیں دیتی۔ یہی وجہ ہے، جناب خان صاحب کہ جب کل اسے پیغام ملا کہ اس کا سکول مزید ایک ہفتہ نہیں کھل سکے گا، تو وہ بجھ سی گئی۔

خان صاحب میری بیٹی کا دل ٹوٹ گیا ہے۔ اس کی ایک وجہ تو سکول نہ جا سکنا ہے۔ ایک اور وجہ ہے جس کا تعلق بھی براہ راست آپ ہی سے ہے، اس لیے وہ بھی میں آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں۔

گذشتہ برس مئی میں جب انتخابات قریب آئے تو میں نے آپ کی جماعت کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے پر ہمارے گھر میں خاصی گرما گرم سیاسی بحث چھڑ گئی۔ منزہ میرے اس فیصلے کے سخت خلاف تھی۔ مجھے یاد ہے کہ 11 مئی کی صبح جب میں ووٹ ڈالنے کے لیے گھر سے نکلا تو منزہ نے مجھ سے کہا ’بابا ایک بار پھر سوچ لیں۔‘
مزید شرمندگی

میری آپ سے درخواست ہے کہ مجھے مزید شرمندگی سے بچا لیں۔ میری منزہ کو سکول جانے دیں۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اس کے سامنے آپ کی سیاسی جدوجہد اور نظریات کا دفاع کرنے کی ایک بار پھر کوشش کروں گا۔ لیکن اس کے بند سکول اور سڑکوں پر لڑائی جھگڑے کے درمیان ایسا کرنا ممکن ہے۔
میں نے سوچا کہاں میرا 20 سالہ صحافت کا تجربہ اور کہاں یہ کل کی بچی اور اس کی سیاسی سمجھ بوجھ۔ میں پولنگ بوتھ میں گیا اور آپ کے امیدوار کے نام پر مہر لگائی۔

اگلے چند ماہ میں منزہ کو آپ کے نظریات اور نئے پاکستان کے فائدے گنواتا رہا۔ مجھے کبھی شک نہیں ہوا کہ وہ ان باتوں سے مرعوب ہو رہی ہے لیکن میں اسے اچھے مستقبل کی خوشخبری سناتا رہا۔

گذشتہ چند روز سے منزہ کنفیوژن کا شکار ہے۔ میں جب رات کو گھر جاتا ہوں تو اس کے سوالوں کے جواب نہیں دے پاتا۔ جو مناظر اس نے گذشتہ چند دنوں میں ٹیلی وژن پر دیکھے ہیں، اس کے بعد میں اس سے نظریں نہیں ملا پا رہا۔
تحریک انصاف کا آزادی مارچ چودہ اور پندرہ اگست کی درمیانی شب اسلام آباد پہنچا تھا اور اس کے بعد شہر کے کئی حصوں میں نظام زندگی متاثر ہوا ہے
میں یقین نہیں کر پا رہا کہ 13 برس کی منزہ نے آپ کے نظریات کے بارے میں جو خدشات ایک برس پہلے ظاہر کیے تھے، وہ سچ ثابت ہو رہے ہیں۔
عمران خان صاحب، میں اپنی بیٹی کے سامنے شرمندہ ہو گیا ہوں۔

میری آپ سے درخواست ہے کہ مجھے مزید شرمندگی سے بچا لیں۔ میری منزہ کو سکول جانے دیں۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اس کے سامنے آپ کی سیاسی جدوجہد اور نظریات کا دفاع کرنے کی ایک بار پھر کوشش کروں گا۔ لیکن اس کے بند سکول اور سڑکوں پر لڑائی جھگڑے کے درمیان ایسا کرنا ممکن ہے۔
پلیز میری اور اپنی عزت کا پاس رکھیں۔ منزہ کو سکول جانے دیں۔
آپ کے نام یہ خط منزہ بھی پڑھے گی، اس لیے میں یہ بات یہاں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس میں تحریر کردہ ایک ایک لفظ سچ ہے۔ امید ہے آپ ان گزارشات پر ہمدردانہ غور کریں گے۔

آپ کا ووٹر

Open Letter to PTI Chairman Imran Khan

0 comments: