ترکی :رجب طیب ایردوان صدارتی انتخابات میں کامیاب........

23:38 Unknown 0 Comments


ترکی میں اتوار کو منعقدہ صدارتی انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق وزیراعظم رجب طیب ایردوآن پچاس فی صد سے زیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے ہیں۔

ترکی کے نشریاتی اداروں کی اطلاع کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ کے دوران ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی قریب قریب مکمل ہوچکی ہے۔ترکی کی حکمراں جماعت عدل اور ترقی پارٹی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ رجب طیب ایردوآن نے 52 فی صد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔اس طرح وہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ براہ راست ووٹوں سے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ان کے قریب ترین حریف حزب اختلاف کے امیدوار اکمل الدین احسان اوغلو رہے ہیں اور انھوں نے 38 فی صد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔

ترک وزیرانصاف بکیر بزداق نے ایک ٹویٹر پیغام میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ''ایردوآن عوام کے پہلے منتخب صدر بن گئے ہیں''۔رجب طیب ایردوآن نے استنبول میں اپنے حامیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے اپنی منشاء کا اظہار کردیا ہے لیکن انھوں نے اپنی کامیابی کا اعلان نہیں کیا ہے۔البتہ یہ کہا ہے کہ وہ گنتی مکمل ہونے کے بعد انقرہ میں اپنی جماعت کے ہیڈکوارٹرز سے تقریر میں فتح کا اعلان کریں گے۔
سی این این ترک اور این ٹی وی کی رپورٹس کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کے سابق سیکریٹری جنرل اور حزب اختلاف کے امیدوار اکمل الدین احسان اوغلو نے 38.8 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ 90 فی صد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی تھی۔کردنواز بائیں بازو کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار صلاح الدین دیمرطیس کے حق میں صرف 9.2 فی صد ووٹ پڑے ہیں۔تاہم ترکی کے الیکشن کمیشن کے حکام سوموار کو کسی وقت ابتدائی انتخابی نتائج کا اعلان کریں گے اور حتمی نتائج اسی ہفتے متوقع ہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں ترک پارلیمان صدر کا انتخاب کرتی رہی ہے لیکن وزیراعظم رجب طیب ایردوآن کی حکومت نے قانونی اور انتخابی اصلاحات کی ہیں جس کے تحت پہلی مرتبہ صدر کا براہ راست انتخاب عمل میں لایا گیا ہے اور اب عوام کے ووٹوں سے منتخب صدر کو وزیراعظم سے زیادہ اختیارات حاصل ہوں گے۔

بعض مبصرین نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ رجب طیب ایردوآن مطلق العنان حکمران بن جائیں گے اور وہ اپنے مخالفین کا ناطقہ بند کردیں گے لیکن عام ترکوں نے ان کے ان خدشات اور آراء کو مسترد کردیا ہے اور ایردوآن کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے ملک کو بحرانوں سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے اور اس وقت جب کوئی بھی عرب حکمران غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کے خلاف بولنے سے گریزاں ہے تو انھوں نے اس کی مذمت کی ہے اور فلسطینیوں کی کھلے عام حمایت کا اظہار کیا ہے۔

0 comments: