منی لانڈرنگ.......Money laundering

02:20 Unknown 0 Comments


Money laundering is the process whereby the proceeds of crime are transformed into ostensibly legitimate money or other assets.[1]However, in a number of legal and regulatory systems the term money laundering has become conflated with other forms of financial crime, and sometimes used more generally to include misuse of the financial system (involving things such as securities, digital currencies such as bitcoin, credit cards, and traditional currency), including terrorism financing, tax evasion and evading of international sanctions. Most anti-money laundering laws openly conflate money laundering (which is concerned with source of funds) with terrorism financing (which is concerned with destination of funds) when regulating the financial system.[2]

سیاہ دھن کو سفید دھن میں تبدیل کرنے کا مکروہ دھندہ  

منی لانڈرنگ ایک ایساعمل ہے جس کے ذریعے سیاہ دھن کو سفید دھن میں تبدیل کیا جاتا ہے ۔ غیر قانونی اسلحہ کی خرید و فروخت، اسمگلنگ، منظم مجرمانہ سرگرمیاں بشمول نشہ آور ادویات کی غیر قانونی خرید و فروخت اور فحش کاری کے ذریعے غیر قانونی طور پر پیسے کی بڑی مقدار کمائی جاسکتی ہے۔ اسی طرح غبن،، بھتہ خوری، اندرون خانہ ٹریڈنگ، رشوت اور کمپیوٹر فراڈ اسکیموں کے ذریعہ بھی کثیر منافع کمایا جاتا ہے۔جب کسی مجرمانہ کارروائی کے ذریعے بہت ساری دولت کمائی جاتی ہے تو ایسی دولت کمانے والوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کی مجرمانہ کارروائی نہ کسی کی نظر میں آئے اور نہ ہی کمائے جانے والے پیسے کی غیر قانونی حیثیت عیاں ہو اور نہ ہی ان کی اپنی نشاندہی ہوسکے اس لئے مجرم اپنی غیر قانونی طور پر کمائی ہوئی دولت کا ناجائز ذریعہ چھپانے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے پیسے کو ایک جگہ سے کم توجہ حاصل کرنے والی دوسری جگہ منتقل کرکے اس کی ابتداء کو چھپانا چاہتے ہیں۔

 منی لانڈرنگ کی قانونی حیثیت اپنی نوعیت کے اعتبار سے منی لانڈرنگ خود بھی ایک غیر قانونی سرگرمی ہے کیونکہ اس کے ذریعے غیر قانونی طور پر کمائی گئی دولت کی بڑی تعداد کو مختلف جگہوں پر منتقل کرکے اس کی غیر قانونی نوعیت کو ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے زیر زمین اقتصادی سرگرمیوں کے دیگر پہلووں کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ کا اندازاً تخمینہ اس مضمون میں دیا جارہا ہے تاکہ مسئلہ کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکے۔ منی لانڈرنگ کا عالمی حجم ایک اندازے کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق 1996 میں پوری دنیا میں ہونے والی منی لانڈرنگ کا مالیاتی حجم عالمی جی ڈی پی کا دو سے پانچ فیصد تھا اس تخمینے سے پتہ چلتا ہے کہ پوری دنیا میں ہونے والی منی لانڈرنگ کی مالیت 590 ارب ڈالر سے 1.5 کھرب ڈالر کے درمیان ہے جبکہ اول الذکر مالیت اسپین کی پوری معیشت کی مالیت کے برابر ہے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اپنی مخفی نوعیت کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے کہ ساری دنیا میں ہونے والی منی لانڈرنگ کی مجموعی مالیت کا کوئی حتمی تخمینہ پیش کیا جاسکے۔ منی لانڈرنگ کا پہلا مرحلہ ابتدائی مرحلے میں جسے پلیسمنٹ کہتے ہیں منی لانڈرنگ کرنے والا اپنی رقم کو مالیاتی نظام میں متعارف کراتا ہے اس مرحلے میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پورے سیاہ دھن کو ناقابل توجہ چھوٹی چھوٹی تعداد میں تقسیم کردے اور اس کے ذریعے مختلف االنوع مالیاتی مصنوعات خریدنے کے ساتھ ساتھ کچھ مقدار بینک میں ڈپازٹ کی جائے اس کے بعد وہاں سے ساری رقوم نکلواکر کسی دوسرے مقام پر یہی عمل دہرایا جائے۔ 

دوسرا مرحلہ جب سیاہ دھن مالیاتی نظام میں داخل کردیا جاتا ہے تو دوسرے مرحلے یعنی لیئرنگ کا آغاز ہوتا ہے اس مرحلے میں کالے دھن کو مختلف سرمایہ کاری کے منصوبوں میں لگا کر اور پھر نکال کر یا مختلف کرنسیوں میں بار بار تبدیل کر اکے کالے دھن کو ابتدائی ذریعے سے دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ کرنے والا پیسوں کی دنیا کے مختلف بینکوں میں ترسیل بھی کرتا ہے ۔

 تیسرا مرحلہ اپنی غیرقانونی ذرائع سے کمائی ہوئی رقم کو پہلے دو مراحل سے کامیابی کے ساتھ گزار کر منی لانڈرنگ کرنے والا اپنی رقم کو تیسرے مرحلے میں لاتا ہے جسے ہم اصل کی جانب واپسی کہتے ہیں یعنی وہ رقم کو دوبار میعشت میں جائز حیثیت سے داخل کردیتا ہے منی لانڈرنگ کرنے والا ناجائز رقم کو جائیدادوں، تعیش کے اثاثوں یا پھر عمومی کاروبار میں لگاتا ہے منی لانڈرنگ کی منزل آخری مرحلے میں ضروری نہیں کہ ناجائز رقوم مختلف ممالک کے مالیاتی نظاموں سے ہوتی ہوئی واپس اسی ملک کے مالیاتی نظام میں داخل کی جائے جہاں سے اس کا آغاز ہوا تھا ایسے ملک کی معیشت یا مالیاتی نظام غیر مستحکم ہونے یا اس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع زیادہ موجود نہ ہونے پر رقوم کسی تیسرے ملک میں بھی جائز حیثیت سے لگائی جاسکتی ہے۔

 منی لانڈرنگ کے معیشت پر اثرات جہاں تک منی لانڈرنگ کے کلی معیشت پر پڑنے والے اثرات کا تعلق ہے تو منی لانڈرنگ کی وجہ سے کسی بھی معیشت میں زر کی طلب و رسد میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ آئے گا، غیر ملکی ترسیلات زر کی آمد میں عدم استحکام رہے گا، زر مبادلہ کی شرح غیریقینی کیفیت کا شکار رہے گی اور اس کے ساتھ ساتھ ناجائز رقوم کی بہت بڑی تعداد میں آمد کی وجہ سے قانونی مالیاتی معاملات پر بھی اس کے منفی اثرات پڑیں گے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ منی لانڈرنگ کے کامیاب ہونے کی صورت میں غیر قانونی طور پر رقوم کمانے والے کا حوصلہ بڑھ جائے گا جس کی وجہ سے دوسروں کو بھی اس عمل کو کرنے کی ترغیب مل سکتی ہے۔ پاکستان میں منی لانڈرنگ کی روک تھام پاکستانی حکومت اینٹی منی لانڈرنگ بل 2010 پاس کر چکی ہے، دنیا میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ذمہ دار عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس اور ایسے ہی ایک اور ادارے ایشن پیسفک گروپ کی جانب سے بل کی کچھ مندرجات پر اعتراض اٹھائے جانے کے بعددونوں ایوانوں میں پاس ہونے سے قبل بل کا تنقیدی جائزہ لیا گیا تھا اور کچھ ترامیم بھی کی گئی تھیں۔

 نئے بل کے تحت جو کوئی بھی منی لانڈرنگ کا جرم کرے گا اسے قید کی سزا سنائی جائے گی جو ایک سال سے کم نہیں ہوگی اور دس سال تک بڑھائی جاسکے گی جبکہ دس لاکھ روپے تک جرمانے کا بھی مستحق ہوگا اور مزید یہ کہ منی لانڈرنگ میں استعمال ہونے والے اثاثوں اور رقوم کی ضبطی اس کے علاوہ ہوگی۔ بل میں یہ بھی درج ہے کہ اس قانون کو رو سے کسی بھی کمپنی کا ڈائریکٹر یا ملازم منی لانڈرنگ کے جرم میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی جرم ثابت ہونے پر تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

0 comments: