ہمارے عالمی ریکارڈ

00:14 Unknown 0 Comments


آج صبح جب میں نیند سے بیدار ہوا تو میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ میں ورلڈ ریکارڈ ہولڈر بن جائوں گا، ناشتے میں آملیٹ کھاتے ہوئے میں نے سوچا کہ گزشتہ کم ازکم دو دہائیوں سے بلا نا غہ دو انڈوں کا آملیٹ کھانے کا ریکارڈ میرے علاوہ دنیا میں کسی کا نہیں ہو سکتا، اسی طرح سستی اور کاہلی میں بھی فدوی کو شکست دینا قریب قریب نا ممکن ہے کیونکہ صبح اٹھنے کے لئے گھڑی پر جو الارم میں لگاتا ہوں وہ سات بجے بجنا شروع ہوتا ہے جسے میں دو درجن مرتبہ ہاتھ مار کر چپ کراتا ہوں (انگریزوں نے غالباً اس حرکت کے لئے snoozeکا لفظ ایجاد کیا ہے ) اور بیدار ہونے کے بعد بھی لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹہ بستر میں لیٹے لیٹے دنیا کی بے ثباتی پر غور کرتا ہوں۔ یقیناً سر سے اخروٹ توڑنے یا ایک ہاتھ سے ڈنڈ بیٹھکیں لگانے کا ریکارڈ میرے پاس نہیں مگر میرے پاکستانی بھائیوں کے پاس تو ہے ، جس ملک میں ٹیلنٹ کی ایسی ندیاں بہہ رہی ہوں اس کی طرف بھلا کون میلی آنکھ سے دیکھ سکتا ہے۔

میل سے یاد آیا کسی مرد باکمال نے اب تک کانوں سے میل نکالنے کا عالمی ریکارڈ بنایا یا نہیں؟ نہیں بنایا تو جلدی سے بنا ڈالے اس سے پہلے کہ ہندوستانی یہاں بھی بازی لے جائیں۔ اور ہندوستانیوں سے یاد آیا کہ گزشتہ برس ہم نے قومی ترانہ پڑھنے کا عالمی ریکارڈ ہندوستان سے چھینا تھا لیکن ابھی ہم وہ ریکارڈ صحیح طرح سے چھین نہیں پائے تھے کہ گینز بک والوں نے وہ ریکارڈ یہ کہہ کر واپس لے لیا کہ جو نوجوان ترانہ پڑھنے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے ان میں سے نصف نے تو لب ہلانے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی ، یقیناً یہ بھی ہمارے خلاف کوئی عالمی یہودی سازش ہوگی ورنہ اس حرکت پر ہمیں کاہلی کا عالمی ریکارڈ بنانے کا اعزاز تو ملنا چاہئے تھا۔ ترانے کی جنگ یہیں ختم نہیں ہوئی، ہندوستان کی ایک کمپنی نے 6 مئی 2013کو لکھنؤ میں اپنے ایک لاکھ اکیس ہزار چھ سو ترپّن ملازمین اکٹھے کئے اور ان سے قومی ترانہ پڑھوا کر پھر ریکارڈ بنا دیا، اس موقع پر تمام مردوںاور عورتوں نے کمپنی کا یونیفارم پہن رکھا تھا، ملازمتیں فراہم کرنے کے اعتبار سے یہ ہندوستان کی دوسری بڑی کمپنی ہے جس کے ملازمین کی تعداد پورے بھارت میں گیارہ لاکھ کے قریب ہے۔

اس کے بعد ہم نے یہ ریکارڈ توڑنے کے لئے دوبارہ کمر باندھ لی اور اس زور سے باندھی کہ پوری حکومت دن رات دو لاکھ لوگوں کو قومی ترانہ پڑھوانے میں جُت گئی لیکن پھر غالباً کمر درد کی وجہ سے ارادہ ملتوی کردیا۔اور اچھا ہی کیا کیونکہ درجنوں ریکارڈ تو ہماری جیب میں پڑے سڑ رہے ہیں مگر ہم نے کبھی پروا ہی نہیں کی 'کیا ہی اچھا ہو کہ ہم یہ ریکارڈ گینز بک والوں کو بھجوا دیں' اس سے وہ کروڑوں روپے بھی بچ جائیں گے جو ہم گینز بک والوں کو ریکارڈ چیک کرنے کی مد میں ادا کرتے ہیں۔ خاکسار نے نمونے کے ایسے ریکارڈز کی ایک فہرست ترتیب دی ہے جسے آنکھیں بند کرکے ارسال کیا جا سکتا ہے :

سرکاری دفاتر میں مکھیاں مارنے کا ریکارڈ

کم عمر بچیوں سے زیادتی کا ریکارڈ

انسانوں کے گلے کاٹ کر ان سے فٹ بال کھیلنے کا ریکارڈ

پڑھے لکھے لوگوں کاسوشل میڈیا پر گالیاں بکنے کا ریکارڈ

جاہل لوگوں کا عوامی مقامات پر گالیاں بکنے کا ریکارڈ

شادی بیاہ کے موقع پر کھانا ضائع کرنے کا ریکارڈ

آٹھ سال کے بچے سے بیس گھنٹے گھر کا کام کروانے کاریکارڈ

کافروں کو تلوار کے زور پر مسلمان کرنے اور مسلمانوں کو تلوار کی نوک پر کافر قرار دینے کا ریکارڈ

دہشت گردی کے ہر واقعے کے بعد ہو میوپیتھک قسم کی مذمت کرکے دھنیا پی کر سوجانے کا ریکارڈ

دہشت گردوں کے ہر عمل کا جواز فراہم کرنے کا ریکارڈ (یہ عظیم الشان ر یکارڈ ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا)

بیٹے کی خواہش میں چھ چھ بیٹیاں پیدا کرنے کا ریکارڈ

سی آئی اے ،را اور موساد کی عالم اسلام اور پاکستان کے خلاف سازشوں کو بے نقاب کرنے کا ریکارڈ

بے نقاب کرنے کے باوجود ان سازشوں کاشکار ہونے کا ریکارڈ

غلط موقف پر ڈھٹائی سے جمے رہنے کا عالمی ریکارڈ

کامیاب اور سیلف میڈ لوگوں پراپنی نالائقی چھپانے کے لئے کیچڑ اچھالنے کا ریکارڈ

سب سے زیادہ خود کش حملو ں کا ریکارڈ (یہ ریکارڈ ہم نے عراق اور افغانستان سے بڑی محنت کے بعد چھینا ہے)

پولیو ورکرز کو قتل کرنے کے بعد اُن تین ممالک کے ’’ایلیٹ گروپ‘‘ میں شامل ہونے کا ریکارڈ جن میں پولیو سنگین خطرہ ہے ، باقی دو ملک افغانستان اور نائیجیریا ہیں، پاکستان سر فہرست اور عالمی ریکارڈ ہولڈر ہے

غیرت کے نام پر بہن کو قتل کرنے اور بے غیرتی سے بہن کی جائیداد پر قبضہ کرنے کا ریکارڈ

اور دنیا میں سب سے زیادہ خود ساختہ راست باز بھی غالباً ہمار ے ملک میں ہی پائے جاتے ہیں۔

ممکن ہے یہ فہرست پڑھنے کے بعد آپ میں حب الوطنی کا جذبہ بیدار ہو اور آپ کہیں کہ اس ملک کے پاس وہ عظیم سپوت بھی ہیں جو اے لیول میں سب سے زیادہ گریڈز لینے کا ریکارڈ قائم کر چکے ہیں ، سب سے کم عمر مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ آئی ٹی ایکسپرٹ کا ریکارڈ بھی ہماری بچی کے پاس ہے اور اس کے علاوہ بھی ہمارے کئی بچے اس قسم کے کارنامے انجام دے چکے ہیں۔ یقیناً یہ بات درست ہے، ایسے تمام بچے ہمارا قابل فخر اثاثہ ہیں ، مگر یہ مثالیں استثنیٰ کا درجہ رکھتی ہیں، ہر ملک میں آپ کو انفرادی قابلیت کی ایسی مثالیں مل جائیں گی، دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہمیں اکا دکا قابل ترین بچے چاہئیں یا مجموعی طور پر ایسی نسل چاہئے جس کی قابلیت کا معیار اوسط سے ذرا اوپر درجے کا ہو! اسی طرح ہندوستان سے ترانہ پڑھنے کا ریکارڈ چھیننا اپنی جگہ شاید کوئی معنی رکھتا ہو مگر کیا ہی اچھا ہوتا اگر ہم ہندوستان سے پہلے اپنے ملک کو پولیو سے پاک کردیتے، ہندوستان تو پولیو سے پاک ممالک کی فہرست میں اس برس شامل ہو گیا ہے جبکہ ہم پولیو کا شکار خطرناک ترین ممالک کی لسٹ میں اوّل نمبر پر ہیں ، اگر کسی کو ریکارڈ بنانے کا شوق ہے تو ملک کو پولیو سے پاک کرنے کا ریکارڈ بنائے ‘ پھر ہمیں بھی ترانہ پڑھنے کے ریکارڈ پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔


بشکریہ روزنامہ ' جنگ '

0 comments: